Orhan

Add To collaction

کسی مہرباں نے آ کے

کسی مہرباں نے آ کے 
از قلم ماہ وش چوہدری
قسط نمبر11

اماں جان اگلے دن ان کو ڈھیروں دعائیں اور  نصیحتیں دے کر عالم شاہ کے ساتھ واپس چلی گئی تھیں۔۔۔۔
ضرار پھر سے اپنے خول میں سمٹ چکا تھا
ابیہا اس ساری سچویشن سے تنگ آ گئی تھی۔۔۔۔اتنے دن ہو گئے  اسے یہاں آئے اور ضرار شاہ پہلی رات کے بعد پھر مخاطب نہ ہوا تھا۔۔۔۔۔عجیب پت جھر کے جیسا مزاج تھا اسکا۔۔۔۔۔۔۔ابیہا چپ رہ رہ کر اکتا چکی تھی اسے ڈر تھا کہیں بند رہنے کیوجہ سے منہ میں جالے ہی نہ پڑ جائیں
سارا سارا دن اتنے بڑے گھر میں بولائی بولائی سی پھرتی۔۔۔۔
نیہا سے اکثر بات ہو جاتی تھی۔۔۔۔وہ اسد کیساتھ اپنی لائف میں سیٹلڈ ہو چکی تھی اور خوش بھی تھی۔۔۔۔
ابیہا اماں جان سے بھی ایک دو دن بعد بات کر لیتی تھی
مگر پھر بھی اسکی تنہائی نہیں کٹتی تھی۔۔۔امیروں کی بھی کیا لائف ہے سارے کام ملازم کرتے ہیں اور گھر والے مہمان بن کر بیٹھ جاتے ہیں۔۔۔۔اونہہ۔۔۔میں ایویں امیروں سے امپریس تھی۔۔۔۔ایک نمبر کے کھڑوس ،خودپرست اور مغرور ہوتے ہیں یہ امیر زادے۔۔۔۔وہ لان میں بیٹھی امیروں کی برائیاں نکال رہی تھی جب پورچ میں گاڑی رکی
لو آ گئے۔۔۔۔گونگے سیٹھ صاحب
ضرار آج خلاف روٹین گاڑی سے نکل کر اندر جانے کی بجائے لان میں اس کی طرف آیا
ارے واہ۔۔۔۔۔آج تو لارڈ صاحب ادھر آ رہے ہیں
اسلام و علیکم۔۔۔۔ضرار نے پاس آ کر سلام کیا
ابیہا نے سر ہلا کر جواب دیا اور گود میں رکھا میگزین ایسے پڑھنے لگی جیسے کل پیپر ہو اسکا
مجھے کچھ بات کرنی ہے تم سے۔۔۔۔
میں سن رہی ہوں۔۔۔۔لاپرواہی سے بنا دیکھے جواب دیا
میں انگلینڈ جا رہا ہوں۔۔۔ایک ویک کے لیے۔۔۔۔مے بی آگے جرمنی بھی جانا پڑے۔۔۔اسلیے تم حویلی چلی جاؤ میں واپس آ کر تمہیں لے آؤں گا
کیا کرنے جا رہے ہیں انگلینڈ۔۔۔۔۔بیویوں والے انداز میں پوچھا گیا
آفس کے کام سے۔۔۔۔
تو چلے جائیں مگر میں کہیں نہیں جا رہی۔۔۔۔۔۔
واٹ دو یو مین کہیں نہیں جارہی۔۔۔تم حویلی جا رہی ہو میں نے ڈرائیور سے کہہ دیا ہے وہ چھوڑ آئے گا کل۔۔۔۔
میں یہیں رہوں گی گھر میں۔۔۔۔
اکیلی۔۔۔۔؟؟؟؟ 
اکیلی کب ہوں ہر کام کا الگ ملازم ہے بلکہ پوری فوج ہے یہاں۔۔۔۔وہ ناک چڑھاتی بولی
سارے میل میڈز ہیں یہاں۔۔۔۔۔وہ تھوڑا لاوڈ ہوا
تو۔۔۔۔؟؟اوہ اچھا تمہیں مجھ پر بھروسہ نہیں یا پھر شک کر رہے ہو مجھ پر اپنی ایکس وائف سیمل کی طرح
شٹ اپ ابیہا۔۔۔۔۔آئندہ اگر اس عورت کا نام بھی تماری زبان پر آیا تو کاٹ دوں گا زبان سمجھی۔۔۔۔وہ ڈھاڑتا ہوا اٹھا
تم کل نہیں ابھی حویلی جا رہی ہو اور میں تمہیں چھوڑ کر آؤں گا سو گیٹ اپ اینڈ بی ریڈی۔۔۔۔۔وہ کہتا اندر کی جانب بڑھ گیا
اونہہ۔۔۔روب جما رہا ہے مجھ پر دیکھ لیتی ہوں کیا کر سکتا ہے۔۔۔۔۔
(مرد کو کبھی بھی ضد نہیں دلانی چاہیے ورنہ عورت خود ہی خسارے میں رہتی ہے)۔۔۔ابیہا کے کانوں میں شاذمہ بیگم کا کہا گیا جملہ گونجا
ضد میں نہیں وہ کر رہا ہے۔۔۔۔وہ پھر بھی مطمعین سی بیٹھی رہی ۔۔۔۔۔
            ………………………………………………
ضرار آدھے گھنٹے میں فریش ہو کر چائے پی کر سیل کان سے لگائے بات کرتا ہوا ٹیرس پر نکلا۔۔۔۔۔۔اور اس محترمہ کو ابھی بھی ٹانگیں سامنے والی چئیر پر پھیلائے ریلیکس انداز میں بیٹھے دیکھا
نان سینس۔۔۔۔وہ بڑبڑایا
ضرار صاحب مجھ سے کچھ کہا۔۔۔۔دوسری طرف سے پوچھا گیا
نہیں نہیں اسرار صاحب۔۔۔اچھا میں آپ کو بعد میں کال کرتا ہوں بزی ہوں تھوڑا
جی جی ضرور پھر بات ہوتی ہے۔۔۔۔۔خداحافظ کہہ کر کال ڈسکنیکٹ کر کے وہ غصے سے کھولتا لان میں آیا
واٹس یور پرابلم گرل۔۔۔۔۔۔ضرار نے میگزین جھپٹا
پرابلم مجھے نہیں آپ کو ہے۔۔۔۔۔ابیہا کبھی آپ اور کبھی تم کہہ کر بات کرتی
میں نے تمہیں کہا تھا ہم حویلی جا رہے ہیں 
ہم نہیں صرف آپ۔۔۔۔ابیہا نے تصیح کی 
ابیہا اسٹاپ دس نان سینس۔۔۔اٹھو ریڈی ہو جاؤ۔۔۔۔وہ تحمل سے بولا
مجھے نہیں جانا ہے ضرار۔۔۔۔وہ جھنجھلاتی کھڑی ہوئی 
اوکے۔۔۔۔میں سب سروینٹس کو ایک ویک کا آف دے رہا ہوں تم رہنا یہاں اکیلی مزے سے
کیوں دے رہے ہیں آف۔۔۔کسی کو کوئی آف نہیں ملے گا انڈراسٹینڈ۔۔۔
ضرار اسکے حکمیہ انداز پر عش عش کر اٹھا
محترمہ وہ سب میرے انڈر ہیں جب چاہوں چٹھی دے دوں یا نکال دوں
پہلے ایسا تھا مگر اب میں بھی یہاں ہوں اس لیے میری بھی اتنی ہی مرضی چلے گی جتنی آپ کی۔۔۔۔۔۔ابیہا اماں جان کی شہہ پر ہی اتنا روب جما رہی تھی
اوہ۔۔۔۔۔یعنی پوری ٹکر لے رہی ہو مجھ 
سے۔۔۔۔۔ضرار نے ہونٹ سکیڑے 
آپ ہی نے کہا تھا۔۔۔۔آپ کو اپنی ٹکر کے لوگ پسند ہیں
آئی سی۔۔۔۔تم مجھے پسند آنے کے لیے یہ سب کر رہی ہو۔۔۔
ایکسکیوزمی مسٹر ضرار شاہ ایسی کوئی بات نہیں اور ویسے بھی مجھے آپ کو امپریس کرنے کا کوئی شوق نہیں ۔۔۔۔آپ میں ایسا ہے ہی کیا۔۔۔۔۔۔ابیہا نے ناک چڑھا کر تنقیدی نظروں سے ضرار کا سر سے پیر تک جائزہ لیا
ضرار نے مسکراہٹ روکی۔۔۔
فائن جیسے تمہاری مرضی میں تو تمہاری تنہائی کے خیال سے کہہ رہا تھا۔۔۔۔وہ کندھے اچکاتا واپس مڑ گیا
اونہہ۔۔۔۔کچھ زیادہ ہی نہیں خیال میری تنہائی کا۔۔۔۔۔۔۔وہ اسکے اوجھل ہونے تک اسکی پشت کو دیکھتی رہی 
            ……………………………….….……………
ضرار نے ٹھیک ہی کہا تھا وہ واقعی بوریت سے مرنے والی ہو گئی تھی نا ٹی وی دیکھنے کو دل چاہ رہا تھا اور نہ ہی کچھ اور کرنے کو۔۔۔۔۔۔ضرار کو گئے پانچ دن ہو گئے تھے اور ان پانچ دن میں اسے واقعی نانی یاد آ گئی تھی۔۔۔۔۔۔
پہلے تو ضرار کو آتے جاتے دیکھ کر اس پر اسکے حلیے اس کی ڈریسنگ ایون کہ جوتوں پر وہ اپنا ذاتی تبصرہ بیان کرتی تھی
 یوں آدھے سے زیادہ دن وہ ضرار کی اچھائیاں، برائیاں سوچتے ہی گزار دیتی مگر اب اسکے پاس ایسا کچھ نہیں تھا جس پر وہ تبصرہ کرتی۔۔۔
آخر تنگ آ کر وہ ڈرائیور کیساتھ نیہا کے گھر چلی گئی تھی
صبح سے شام تک وہاں ایک بھر پور دن گزار کر واپس آ رہی تھی
اوف آج ناجانے کیسے اتنے دن بعد میں اتنا ہنسی ہوں۔۔۔۔۔اللّہ جی تیرا شکر ہے کہ نیہا اپنے گھر میں خوش اور اب تو۔۔۔۔۔اوف میں خالہ بن رہی ہوں ہاؤ امیزنگ ۔۔۔۔۔وہ پیچھلی سیٹ پر بیٹھی مسلسل مسکرا رہی تھی
گھر جا کر اماں جان کو خوشخبری سناتی ہوں۔۔۔۔انہی سوچوں کے درمیان  گھر آ گیا
وہ جلدی سے اپنے کمرے میں آئی چادر اور پرس بیڈ پر پھینکا۔۔۔۔۔۔دوپٹہ اتار کر صوفے پر اچھالا۔۔۔۔۔۔۔ پیروں کو سینڈلز سے آزاد کیا اور بالوں میں سے کیچر نکال کر کھول دیے
ابیہا نے گانے کی دھن گنگناتے ہوئے پرس سے سیل نکال کر اماں جان کا نمبر ملایا۔۔۔۔
دوسری طرف بیل جا رہی تھی مگر کوئی رسیو نہیں کر رہا تھا
اُوف۔۔۔۔۔اٹھا کیوں نہیں رہیں۔۔۔۔۔ابیہا نے جھنجھلا کر پھر سے ملایا
اماں جان۔۔۔۔وہ خوشی سے چیخی
اےہے۔۔۔۔۔۔۔کیا کانوں کا پردہ پھاڑو گی لڑکی۔۔۔۔اماں جان نے اسکی چیخ پر سیل کان پر سے ہٹایا
اماں جان میری بات سن کر آپ بھی ایسے ہی اچھلیں گی
ابیہا پاؤں جھلاتی پیچھے کو سیدھی بیڈ پر لیٹی
اس بات سے بے خبر کے کوئی بہت توجہ سے مسکراتے ہوئے اُسکی ساری حرکتیں دیکھ رہا ہے۔۔۔
ہاں بھئی آج میری بچی بڑی خوش ہے۔۔۔میں بھی سنوں وجہ۔۔۔۔وہ مسکرائیں
اماں جان آپ پرنانی بننے والی ہیں۔۔۔۔۔ابیہا نے ایکسائیٹڈ ہو کر کہا
سچ۔۔۔۔۔۔
جی بلکل سو فیصد۔۔۔۔۔
میرے مالک تیرا لاکھ لاکھ شکر ہے تو نے مجھے میری زندگی میں یہ دن دکھایا۔۔۔اچھا میری ضرار سے بات کروا اسے بھی مبارکباد دوں
ضرار کو۔۔۔۔ابیہا ناسمجھی سے بولی
ہاں بھئی وہ باپ جو بن رہا ہے۔۔۔۔۔۔
لاحول ولا۔۔۔۔آپ سے کس نے کہا ضرار باپ بن رہا ہے۔۔۔ابیہا کا حلق کڑوا ہوا 
تُو ابھی کہہ رہی تھی کہ میں پرنانی بن رہی ہوں
اوہ۔۔۔اماں جان میں نہیں۔۔۔۔۔نیہا۔۔۔۔۔نیہا پریگننٹ ہے میں آج اسکی طرف گئی تھی تبھی یہ خوشخبری ملی
اوہ اچھا میں تو تم لوگوں کا سمجھی۔۔۔۔چلو کوئی نہیں اللّہ سوہنا جلد تیری بھی  گود بھرے۔۔۔
میں ابھی فون کرتی ہوں نیہا کو۔۔۔۔میری بچی اللّہ خوش رکھے اسے سدا سہاگن رہے۔۔۔۔۔۔۔
آمین۔۔۔۔۔ابیہا نے چہک کر کہا
اچھا اماں جان پھر بات ہوتی ہے میں مغرب پڑھ لوں 
ہاں ٹھیک ہے۔۔۔۔خداحافظ
کیا بات ہے بھئی آج بہت خوش ہو۔۔۔۔۔
ابیہا ضرار کی آواز پر جھٹکا کھاتی کھڑی ہوئی مگر پاؤں سینڈل میں پھنسا۔۔۔وہ لڑکھڑا کر گرنے ہی والی تھی جب ضرار نے بازو پکڑ کر کھینچا اور وہ سیدھی کٹی پتنگ کی طرح ضرار کے سینے سے آ لگی
اوف۔۔۔۔وہ سنبھلتی پیچھے ہوئی مگر بال ضرار کی شرٹ کے بٹنوں میں اڑ چکے تھے
آووچ۔۔۔۔۔۔
واٹ ہیپنڈ۔۔۔۔؟؟؟؟
میرے بال۔۔۔۔
میں نے نہیں پکڑے۔۔۔۔۔۔وہ فورًا بولا
آپ کے بٹن ۔۔۔۔ضرار یہ نکالیں۔۔۔وہ روہانسی ہوئی۔
ابیہا کوشش کے باوجود بال نہیں نکال سکی 
اپنے بالوں کی وہ دیوانی تھی۔۔۔۔۔اسے اپنے سراپے میں سب سے زیادہ پسند بال ہی تھے۔۔۔ جنکی وہ بہت کئیر کرتی تھی کیونکہ ان پر اس نے تیل، دہی، انڈے اور ناجانے کیا کیا لگا کر اتنا لمبا اور سلکی کیا تھا۔۔۔۔
یہ لو۔۔۔۔۔۔ضرار نے ٹوٹے بالوں کا گچھا بٹنوں سے آزاد کر کے اسکے سامنے کیا
اللّہ۔۔۔اتنے زیادہ ٹوٹ گئے وہ صدمے میں تھی
یہ۔۔۔یہ سب آپکی وجہ سے ہوا ہے۔۔۔ابیہا ایک مکا اسکے سینے پر جڑ کر بولی
میری وجہ سے۔۔۔۔وہ حیران ہوا
ہاں تو اور کون ہے یہاں ۔۔۔۔آپ ہی بھوت بن کر نازل ہوئے اور اتنی بے سری آواز نکالی کہ۔۔۔۔اوف میرے بال۔۔۔
میں کبھی معاف نہیں کروں گی اتنے زیادہ بال پہلی دفعہ ٹوٹے ہیں میرے۔۔۔۔پہلے بھی آپ نے اس دن اتنی بری طرح کھینچے تھے کہ ابھی تک درد تھا اور اب۔۔۔۔۔ابیہا صدمے سے ٹوٹے بال ہاتھ میں لے کر بیڈ پر بیٹھی
ضرار کو اپنے بالوں کے لیے  اتنی فکر مند ہوتی وہ بہت معصوم لگی
وہ گھٹنوں پر ہاتھ رکھتا اسکے سامنے نیچے بیٹھا
وہ منہ نیچے کیے رونے میں مصروف تھی
آر یو کریزی ابیہا۔۔۔۔۔۔۔اتنی چھوٹی سے بات پر رو رہی ہو۔۔۔۔وہ حیران ہوا
چھوٹی ۔۔۔۔چھوٹی بات ہے یہ۔۔۔۔آپ۔۔۔آپ جیسے امیر زادوں کو کیا پتا ہم غریب لوگ اتنی چھوٹی چھوٹی سی باتوں پر ہی خوش  بھی ہو جاتے ہیں اور غمگین بھی۔۔۔۔
وہ روتی ایک ہاتھ سے آنسو پونچھتی اور بازو سے ناک رگڑتی ضرار کو بے حد کیوٹ لگی
اوکے سوری۔۔۔۔ضرار نے کان پکڑے
آپکے سوری سے کیا ہو گا میرا نقصان تو ہو چکا۔۔۔۔
میں تمہیں نئے بال لا دوں گا۔۔۔۔ضرار نے مسکراہٹ روکی
نئے بال۔۔۔۔۔؟؟؟؟
ہاں بھئی برانڈڈ ایکسٹینشن لا دوں گا
آپ ایسا کچھ فضول ہی کر سکتے ہیں۔۔۔۔وہ بدمزا ہوئی
اچھا بتاؤ اتنا چہک کیوں رہی تھی اور  گئی کہاں تھی آج۔۔۔۔۔
ضرار نے اسکے سراپے کو نظروں کے حصار میں لیا۔۔۔۔۔۔۔ریڈ اور براؤن ایمبرائیڈڈ سوٹ میں بکھرے بالوں سرخ گال اور ناک کیساتھ وہ قیامت ڈھا رہی تھی
ابیہا کو اسکی نظروں کی تپش نے احساس دلایا کہ وہ بنا دوپٹے کے اتنی لاپرواہی سے اسکے سامنے بیٹھی ہے
ارے کہاں ۔۔۔۔ضرار اسے کھڑے ہوتے دیکھ کر حیران ہوا
وہ صوفے کی طرف بڑھی اپنا دوپٹہ اٹھا کر شانوں پر پھیلایا اور ڈریسنگ پر پڑا کیچر اٹھا کر بالوں کو سمیٹا
ضرار اس سارے عمل میں اسے ہی دیکھ رہا تھا
میں نیہا کی طرف گئی تھی۔۔۔۔
اوکے اور خوشی کی وجہ۔۔۔۔۔۔
آپ کو کیسے پتا میں خوش تھی
میں وہاں سے دیکھ رہا تھا۔۔۔۔۔ضرار نے ٹیرس کی طرف کھلتے ونڈو پین کیطرف اشارہ کیا جو سائیڈ پر تھے اور پیچھے لگی جالی سے سب صاف نظر آ رہا تھا
اوف۔۔۔۔ابیہا نے سر پر ہاتھ مارا
اس نے ایکسائٹمنٹ میں غور ہی نہیں کیا تھا روم میں ضرار کی بہت سی چیزیں موجود تھیں۔۔۔جنکو وہ اپنی خوشی میں دیکھ ہی نہ پائی
آپ تو کل آنے والے تھے ناں۔۔۔۔
ہونں۔۔۔۔۔میرا جلدی آنا اچھا نہیں لگا کیا
پتا نہیں۔۔۔۔وہ اسکی نظروں سے کنفیوز ہوتی ڈریسنگ روم کیطرف بڑھی
کدھر ۔۔۔۔ضرار نے بازو پکڑ کر روکا
چینج کرنے۔۔۔۔۔۔
رہنے دو۔۔۔۔۔
نہیں۔۔۔۔میں گھر میں ایسے کپڑے نہیں پہنتی
اچھی لگ رہی ہو۔۔۔۔کچھ دیر رہنے دو 
ابیہا اسکے تیوروں سے گھبرا گئی۔۔۔۔یہ کیسی انگلینڈ کی ہوا لگی موصوف کو جو اتنے رومینٹک ہو کر آئے ہیں
اے۔۔۔۔کیا سوچ رہی ہو۔۔۔۔ضرار نے اسکی آنکھوں کے سامنے چٹکی بجائی
مجھے چینج کرنے دیں۔۔۔۔
فائن۔۔۔۔اپنی مرضی کی مالک ہو تم جو مرضی آئے کرو۔۔۔۔وہ غصے سے کہتا ٹیبل کو ٹھوکر مارتا اسٹڈی میں چلا گیا
لو غصہ بھی ناک پر ہی دھرا تھا محترم کے۔۔۔۔وہ بڑبڑاتی چینج کرنے چل دی
…………………………………………………………
اونہہ۔۔۔میں یہاں اس محترمہ کے لیے اپنا جرمنی کا ٹرپ کینسل کر کے آیا ہوں اور میڈم کے مزاج ہی نہیں مل رہے
ضرار شاہ شیم آن یو۔۔۔۔تم پھر سے ایک لڑکی کے چکر میں پڑ رہے ہو۔۔۔۔جانتے ہوئے بھی کہ یہ لڑکیاں کسی سے وفا نہیں کر تیں۔
اور میں۔۔۔۔میرے نصیب میں تو بیوی کی محبت لکھی ہی نہیں پھر کیوں میں ایک بار پھر سے خود کو دھوکہ دینے لگا تھا
اونہہ۔۔۔مائی فُٹ۔۔۔۔ضرار نے ایش ٹرے کھینچ کر دیوار پر مارا جس سے ہر طرف کانچ بکھر گیا
ضرار نے سیگرٹ سلگائی اور کیبن کھول کر شراب کی بوتل نکالی اور آدھے سے زیادہ گلاس بھر لیا۔۔۔۔۔اب وہ ایک گھونٹ شراب کا لے رہا تھا اور ایک کش سیگرٹ کا۔۔۔۔
اس نے وہ گلاس ختم کر کے پھر سے بھرا تاکہ دماغ کو سکون مل سکے جو پھٹا جا رہا 
تھا۔۔۔۔
تب ہی ابیہا اسٹڈی میں داخل ہوئی
وہ ضرار کو شراب پیتے دیکھ کر اسکی جانب لپکی ہی تھی کہ ایک بلند چیخ کے ساتھ زمین پر بیٹھی
ضرار اسکی چیخ پر متوجہ ہوا اور اسے پاؤں پکڑ کر زمین پر بیٹھے دیکھ فورًا اسکیطرف بڑھا
واٹ ہیپنڈ۔۔۔۔۔۔ضرار نے اسکے سامنے نیچے بیٹھ کر ہاتھ ہٹایا تو اس کا خون سے بھرا پاؤں دیکھ کر ساکت رہ گیا
کانچ بہت بری طرح گھسا تھا پاؤں میں۔۔اس نے کانچ نکالنا چاہا مگر ابیہا نے اسکے ہاتھ جھٹکے 
کیا ہوا۔۔۔۔۔؟؟؟
تم نے شراب پی رکھی ہے مجھے ہاتھ بھی مت لگانا سمجھے
ابیہا یہ کانچ۔۔۔اتنا بلڈ نکل رہا ہے
میری فکر مت کرو۔۔۔۔۔ابیہا دانت ہونٹوں پر جما کر درد برداشت کر رہی تھی
تم۔۔۔اسٹوپڈ گرل۔۔۔ضرار نے غصے سے کہہ کر پاؤں پکڑا اور ایک جھٹکے سے کانچ کھینچ لیا
ابیہا کی درد ناک چیخ بلند ہوئی
ضرار نے اسکا دوپٹہ اتارا اور پاؤں پر کس کے باندھا۔۔۔۔
اب ابیہا اسے یہ سب کرتے خاموشی سے دیکھ رہی تھی 
 اس نے ابیہا کو بازؤں میں بھرا اور سینے سے لگا کر بیڈ تک لایا اور بہت آہستہ سے اُسے بیڈ پر بیٹھایا
ڈونٹ  مُو۔۔۔۔۔۔وہ کہتا سیل پر نمبر ڈائل کر چکا تھا
اسلام و علیکم۔۔۔۔۔ڈاکٹر شاکر۔۔۔۔
جی شاکر صاحب آپ گھر آ سکتے ہیں ایک ایمبرجنسی ہو گئی ہے
اوکے تھینکس۔۔۔آئی ایم ویٹنگ۔۔۔بائے
تم کیا کرنے کرنی آئی تھی وہاں۔۔۔۔وہ بیڈ پر اسکے ساتھ بیٹھا
ڈونٹ ٹچ می ہٹو یہاں سے۔۔۔۔ابیہا نے دونوں ہاتھوں سے اسے آگے کو دھکا دیا
خود کیوں ٹچ کر رہی ہو۔۔۔وہ مسکرا کر کہتا اسکے ہاتھ پکڑ چکا تھا
چھوڑو۔۔۔۔چھوڑو میرے ہاتھ۔۔۔وہ چیخی
ہر وقت شیرنی مت بنی رہا کرو کبھی لڑکی بھی بن جایا کرو۔۔۔۔ضرار نے اسکے دونوں ہاتھ باری باری ہونٹوں سے لگا کر چھوڑ دیے
تم انتہائی گھٹیا انسان ہو ضرار شاہ۔۔۔۔وہ اسکی حرکت پر چڑی
میں اس سے بھی زیادہ گھٹیا ہوں۔۔۔۔بتاؤں گا کبھی فرصت سے۔۔۔۔۔ضرار آنکھ مارتا کمرے سے نکل گیا
اونہہ۔۔۔۔بدتمیز انسان شراب پیتا ہے 
آ خ  خ تھو۔۔۔۔ابیہا کو ابکائی آئی
……………………………………….…………….….…
کچھ دیر بعد ضرار ڈاکٹر کے ساتھ روم میں داخل ہوا
ڈاکٹر نے پاؤں کو بینڈایج کیا ، پین کلر دے کر اور اسے چلنے سے منع کر کے چلا گیا
میں کھانا یہیں منگواتا ہوں تم کھا کر میڈیسن لینا۔۔۔۔
میری فکر مت کرو میں خود رکھ سکتی ہوں اپنا خیال
اوکے ایز یو وش۔۔۔۔وہ کندھے اچکاتا واپس اسٹڈی  کی طرف مڑا
کہاں جا رہے ہو۔۔۔۔۔
اسٹڈی۔۔۔۔ضرار نے دروازے کی طرف اشارہ کیا
پھر سے شراب پینے۔۔۔۔؟؟
تمہیں کیا پرابلم ہے میرے شراب پینے سے۔۔۔وہ چڑا
شراب اسلام میں حرام ہے اور تم ایک مسلمان ہو۔۔۔
تھینکس فار دس انفارمیشن۔۔۔وہ استہزایہ ہنسا
ضرار آپ۔۔۔۔آپ اسٹڈی میں نہیں جائیں گے
تو پھر کہاں جاؤں۔۔۔۔۔۔؟؟
یہیں رہیں کمرے میں۔۔۔۔۔۔
اوکے۔۔۔۔۔میں یہیں رہتا ہوں کمرے میں۔۔۔۔مگر تم مجھے اپنے ساتھ جوڑ کر بیٹھاؤ گی۔۔۔۔۔ضرار اسکی طرف پلٹتا شرارت سے بولا
جوڑ کر نہیں تھوڑی سپیس سے۔۔۔ابیہا نے حد بندی کے لیے بیچ میں تکیہ رکھا
اوکے منظور ہے۔۔۔۔۔وہ آ کر اسکے پاس بیٹھا
پین تو نہیں ہو رہی۔۔۔۔
نہیں اب نہیں۔۔۔۔
ہونں۔۔۔۔تم لیٹ جاؤ۔۔۔۔ضرار نے اسکے پیچھے پیلو سیٹ کیا
کھانا منگواؤں۔۔۔۔؟؟؟
نہیں ابھی نہیں۔۔۔۔۔
کچھ دیر انکے درمیان خاموشی رہی جسے ابیہا نے توڑا
ضرار۔۔۔۔۔۔۔
ہونں۔۔۔۔۔وہ چونکا
ایک بات پوچھوں۔۔۔۔۔
پوچھو۔۔۔۔۔
آپ شراب کیوں پیتے ہیں۔۔۔۔؟؟
تم پیچھا نہیں چھوڑو گی اس بات کا۔۔۔۔
پلیز ضرار بتائیں ناں۔۔۔۔
مینٹلی ریلیکسیشن کے لیے۔۔۔۔۔۔مختصر جواب آیا
وہ تو نماز اور دعاسے بھی مل جاتا ہے۔۔۔۔پھر آپ شراب ہی کیوں پیتے ہیں
پہلے نہیں پیتا تھا۔۔۔۔۔
پھر۔۔۔۔پھر کیوں پینا شروع کی
سیمل کے جانے کے بعد۔۔۔۔۔
آپ سیمل سے محبت کرتے تھے۔۔۔۔؟؟؟
نہیں۔۔۔۔میری محبت اتنی گری ہوئی نہیں ہو سکتی۔۔۔۔
تو پھر۔۔۔۔۔
پھر کیا۔۔۔۔؟؟؟
پھر یہ کے میری ایک بات مانیں گے۔۔۔بڑے مان سے کہا گیا
ہونں۔۔۔۔۔کہو
پہلے وعدہ کریں۔۔۔۔ابیہا نے ہتھیلی پھیلائی
تم بتاؤ کیا بات ہے میں مانوں گا
نہیں وعدہ۔۔۔۔
اوکے بابا وعدہ۔۔۔۔۔ضرار نے اسکی پھیلی ہتھیلی پر ہاتھ رکھا
(وہ ناجانے کیوں اس لڑکی کے سامنے ہیپوٹائز ہو رہا تھا۔۔اور بنا چوں چراں کیے ہر بات مانتا جا رہا تھا جو اسکے مزاج کے بلکل خلاف تھا۔۔۔۔کیا اس پر چڑھا خول چٹخ رہا تھا۔۔۔۔۔کیا وہ پہلے جیسا ضرار بن رہا تھا جو دوسروں کی تکلیف پر درد محسوس کرتا تھا۔۔۔۔جو اپنا نقصان کر کے بھی دوسروں کو فائدہ پہنچاتا تھا۔۔۔۔اگر واقعی ایسا تھا تو ابیہا اسکے لیے خوش قسمتی بن کر آئی تھی۔۔) 
آپ شراب نہیں پئیں گے آج کے بعد۔۔۔ابیہا نے وعدہ لیا
یہ آڈر ہے یا ریکویسٹ ۔۔۔۔؟؟؟
دونوں۔۔۔۔۔۔
اوکے۔۔۔۔۔۔کوشش کروں گا کہ نا پیئوں
کوشش نہیں پکا۔۔۔۔۔اور سکون کے لیے نماز پڑھیں۔۔۔۔۔سچ میں بہت سکون ملے گا آپ کو
ہونں۔۔۔۔۔۔۔
ضرار آپ نے نماز پڑھی ہے کبھی۔۔۔؟؟؟
ہاں۔۔۔۔۔بہت دفعہ۔۔۔۔
تو پھر اب بھی پڑھا کریں ڈیلی۔۔۔چند دن ٹف لگے گا پھر روٹین بن جائے گی۔۔۔اینڈ بلیو می آپ خود بھی بہت پرسکون فیل کریں
گے
ہونں۔۔۔۔ضرار کو اسے سننا اچھا لگ رہا تھا
تم تو ریگولرلی پڑھتی ہو نماز۔۔۔۔ضرار نے اسکی لٹ پیچھے کی
جی۔۔۔۔
تو پھر مجھے بھی عادی بنا دو۔۔۔اب ضرار کی انگلی اسکی گردن کو چھو رہی تھی
ضرار۔۔۔۔۔
ہونں۔۔۔۔وہ مدہوش سا ہو رہا تھا۔۔۔۔۔کچھ شراب کا اثر تھا اور کچھ ابیہا کے نرم و نازک  خوبصورت وجود کا 
ضرار نے آگے کو جھک کر ہونٹ ابیہا کی گردن پر موجود تل پر رکھے۔۔۔۔جو اسے کب سے اٹریکٹ کر رہا تھا
یہ۔۔۔۔یہ کیا کر رہے ہیں پیچھے ہٹیں ضرار۔۔۔ابیہا اسکی حرکت پر اچھلی
کچھ بھی نہیں۔۔۔۔۔وہ  بوجھل سے لہجے میں کہتا مزید قریب ہوا
ضرار پلیز ہٹیں پیچھے آپ نے شراب پی رکھی ہے اور  بلکل بھی ہوش میں نہیں ہیں۔۔۔
بیا۔۔۔۔۔۔تم مجھے اچھی لگنے لگی ہو اور میں تم سے۔۔۔۔۔۔
ضرار ہوش کریں کچھ۔۔۔۔ابیہا نے پورے زور سے اُسے پیچھے جھٹکا
ابیہا۔۔۔۔وہ ہوش میں آیا
پلیز ضرار میرے قریب مت آئیں۔۔۔۔وہ خوفزدہ ہوئی
اوکے۔۔۔اوکے تم کانپ کیوں رہی ہو
آپ جائیں پلیز آپ جائیں۔۔۔۔میرے پاؤں میں پین ہو رہا ہے
ریلیکس ابیہا۔۔۔۔۔کچھ نہیں کروں گا میں۔۔۔شراب پیتا ہوں مگر ہوش نہیں کھوتا
تم بیوی ہو میری اسی لیے۔۔۔۔۔
بیوی ہوں کوئی رکھیل نہیں جو شراب پی کر چھو رہے ہیں۔۔۔۔وہ غصے سے بولی
واٹس رونگ ود یو۔۔۔۔۔تم ہر بات کا غلط مطلب  نکال لیتی ہو۔۔۔۔
تو مت کیا کریں ایسی غلط حرکتیں۔۔۔
کونسی غلط حرکت کی ہے جو مرچیں لڑ رہی ہیں تمہیں۔۔۔۔۔وہ ذرا بھی کچھ دیر پہلے والا نرم خو ضرار نہیں لگ رہا تھا
اپنی سرخ انگارہ آنکھیں ابیہا پر جماتا ہوا بولا
ضرار آپ نے شراب۔۔۔۔۔
جسٹ۔۔۔۔۔۔شٹ اپ اوکے۔۔۔۔وہ انگلی سے وارن کرتا غصے سے لمبے لمبے ڈگ بھرتا کمرے سے نکل گیا۔۔۔
ابیہا نے اس کا موڈ خراب کر دیا تھا 
اس کے جانے کے بعد ابیہا نے اپنی رُکی سانس بحال کی 
اُوف۔۔۔۔۔ضرار شاہ تم برے ہو نہیں۔۔۔۔برے بنا دیے گئے ہو۔۔
اماں جان ٹھیک کہہ رہی تھی۔۔۔میں سنبھال سکتی ہوں ضرار کو۔۔۔۔۔۔ ہاں میں سنبھال لوں گی اسے ۔۔۔۔کیونکہ اب اُس کا پالا سیمل سے نہیں ابیہا ہاشم سے پڑا ہے۔۔۔۔جو اس گھر کی ہر چیز پر ملکیت بنانا جانتی ہے نہ صرف گھر بلکہ گھر والے پر بھی۔۔۔۔
اینگری ینگ مین۔۔۔۔۔۔وہ ضرار کو سوچ کر مسکرائی۔
ابیہا نے سوچ لیا تھا کہ ضرار کو کیسے ہینڈل کرنا ہے۔۔۔۔ضرار کے آج کے نرم رویے نے اُسے کافی ڈھارس دی تھی.

   1
0 Comments